غزل
سیدھا چلنے میں دشواری ہوتی ہے
خالی جیب بھی کتنی بھاری ہوتی ہے
مجھے بتایا باغ میں بادِ صرصر نے
صحرا میں بھی بادِ بہاری ہوتی ہے
میں وحشت میں پھول مسلنے لگتا ہوں
مجھ پرجب وُہ خوشبو طاری ہوتی ہے
مجھ کو آپ عزاخانہ کہہ سکتے ہیں
جتنی مجھ میں گریہ وزاری ہوتی ہے
سب سے پہلے وہی نشانہ بنتے ہیں
جن ہرنوں کی آنکھ شکاری ہوتی ہے
یہ مصرعہ تو ملا ہے مجھ کو ورثے میں
سب سے بڑی دولت خودداری ہوتی ہے
دیوانہ ارمانؔ میں اُن کو مانتا ہوں
جن کی سندصحرا سے جاری ہوتی ہے