183

علی ارمانؔ ۔۔۔۔۔ علی بابا تاج

علی ارمانؔ میرے عہد کا ایک بڑا اور اہم شاعر ہے۔ دو درجن برس ہوگئے دوستی کو اور اس دوستی میں خلوص اور احترام اپنی جگہ پر لیکن اب ایک خاص قسم کی بے تکلفی بھی شامل حال ہے جو عمر کے اس حصے میں اب شاید کسی اور کے ساتھ نہ بن پائے۔ نوے کی دہائی میں لاہور کا حسن اور رونقیں عروج پر تھیں۔ پاک ٹی ہاؤس سمیت درجن بھر اور ایسے مقامات تھے جو ہمارے لیے اوپن یونیورسٹیوں کی حیثیت رکھتے تھے۔ ہر دوست شاعر اور ادیب تھا ،دانشور تھا ، فلسفی اور درویش تھا۔ شعر و ادب کے بڑے بڑے ناموں کو نہ صرف زندہ سلامت دیکھتے بلکہ جوق در جوق ان کی محفلوں میں بھی بیٹھے نظر آتے۔ علی ارمان کے آنے سے ان کے چائے پانی کا خرچہ یقیناً بڑھتا ہوگا کہ علی ارمان ہمیں روز و شب کہیں نہ کہیں لے جاتا کہ شعر سننا ہے اور سنانا ہے اور یہ کام لازمی کرنا ہے۔ ان دنوں میں میں بھی کشتیاں جلا کے لاہور بیٹھا تھا اور کبھی کبھار اس بحر ذخار میں روالپنڈی سے پتوار کھیتے کھیتے علی ارمان بھی پہنچ جاتا اور اتنا عرصہ ریواز گارڈن میں ہمارے ساتھ رہتا کہ ہمیں بھی لگتا کہ وہ بھی اپنی کشتی جلا رہا ہے اور لاہور کا ہوکر رہے گا لیکن اچانک مہینہ بیس دن (کم از کم ) گزار کر پنڈی چلا جاتا۔ پھر کافی دنوں تک جی اداس رہتا اور لاہور سونا سونا لگتا۔ رتجگے پھر آہستہ آہستہ دن جگوں میں تبدیل ہونا شروع ہوتے اور شاعرانہ رفتار میں واضح تبدیلیاں نظر آ جاتیں کہ علی ارمان فقط شاعری کے لیے پیدا ہوا تھا اور ہم سب دوست جو لاہور میں تھے ان کی وجہ سے شعر وسخن میں کچھ زیادہ ہی فعال رہتے کہ علی ارمان لمحہ بہ لمحہ یہ ہمیں مشغول رکھتا۔ ان کے اس طرح جانے سے ہم دوبارہ تساہل و شاید قدرے تجاہل میں مصروف ہوجاتے کہ ہمیں اور بھی غم تلاش کرنے تھے۔ لگ بھگ اسی زمانے میں علی ارمان کے دل میں کیا بات سمائی کہ وہ لندن چلا گیا اور میں کوئٹہ چلا آیا لیکن بھلا ہو انٹرنیٹ کا یاہو ، ارکٹ، ہائی فائیو، ہاٹ میل ، فون وغیرہ کا کہ رابطہ نہ کٹا اور ہر اس ذریعے کو خوب خوب استعمال میں رکھا جن سے بات چیت ہوسکتی تھی حتی فیس بک بنایا گیا تو گیارہ سال سے اس میں بھی ہم زندہ ہیں۔ باقی ہمیں شاعری زندہ رکھے گی۔ علی ارمان کی علم دوستی اور ہنر کا زمانہ معترف ہے مجھے اتنا پتہ ہے کہ وہ کبھی بھی علم و فن سے دستبردار نہیں ہوا ہے۔ اردو ، ہنجابی اور پوٹھوہاریکا ایک بہت بڑا حلقہ موجود ہے جو علی ارمان کے وجود سے اپنے ہونے کا اظہار کرتا ہے۔
سدا سلامت رہو دوست شاد اور آباد رہو

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں